اسرائیل کا اردن کو ہٹانے اور سعودی کی مسجدالاقصی میں ذمہ داری بڑھانے کی کوشش

IQNA

اسرائیل کا اردن کو ہٹانے اور سعودی کی مسجدالاقصی میں ذمہ داری بڑھانے کی کوشش

8:01 - July 01, 2020
خبر کا کوڈ: 3507846
تہران(ایکنا) اسرائیلی لابی اردن پر دباو کے زریعے سے کوشش کررہا ہے کہ مسجد الاقصی میں سعودی کے اختیارات میں اضافہ کیا جائے۔

قدس شریف کے اداره اوقاف اسلامی کا کہنا ہے: صھیونی لابی کوشش کررہی ہے کہ قدس کے ادارہ اوقاف اسلامی اور مسجدالاقصی جنکو یہودی شدت پسندوں اور سیاست دانوں سے خطرات لاحق ہیں یہاں پر سعودی اختیارات میں بے پناہ اضافہ کیا جائے۔

بیرونی سیاحوں کی آمد، تعمیر و مرمت کے مور صھیونی رژیم اور اعلی غیرملکی مہمانوں کے دوروں کو صھیونی پولیس کے سپرد، مسجد الاقصی میں نماز کے لیے شرایط کے اختیات ، مسجد کی حفاظت اور یہاں کے دیگر سیکورٹی مسائل کو صھیونی پولیس کے سپرد کرنا ایسے امور میں شامل ہیں جنکی وجہ سے ادارہ اوقاف اسلامی کے اختیارات کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

 

دیگر زرائع کے مطابق اردن پر اقتصادی دباو ڈالنے کی کاوش جو پہلے ہی سے مالی مشکلات میں گرفتار ہے  مسجدالاقصی میں انکے اختیارات میں کمی کا حصہ ہے: اس حالت میں سعودی عرب اردن کی مالی مدد کررہا ہے مگر ان شرایط کے ساتھ کہ  مسجدالاقصی میں تمام بڑے فیصلے انکے تعاون اور حمایت سے ہوں گے۔

 

رپورٹ کے مطابق اردن نے ان شرایط کے ساتھ سعودی مالی امداد کو رد کردیا ہے جیسے کہ وہ اس سے پہلے مسجدالاقصی میں یہودی علامت خیال کرنے والے قبة الصخره کی تعمیر کو سعودی کی جانب سے رد کرچکا ہے۔

 

ادارہ اوقاف قدش کے رکن حاتم عبدالقادر کا کہنا ہے: اردن کی کمزوری اسے  مسجدالاقصی اور دیگر تمام مقدس مقامات سے بے دخل کرنے میں کردار ادا کرسکتی ہے۔

 

عبدالقادر کا کہنا تھا:  اس سے پہلے بھی مسجدالاقصی سے اردن کے اختیارات کو کم کرنے کے لیے  بیت المقدس کی  اسلامی ـ مسیحی کمیٹی اور بن سلمان کی بیعت کے لیے سعودی کوشش ناکام ہوچکی ہے۔

 

مسجد اقصی کے خطیب شیخ عکرمه صبری نے بھی مسجد اقصی پر تسلط کے لیے اسرائیل کی کوششوں کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ  یہاں کے پروگراموں میں مداخلت اور کوشش باب الرحمه پرده پر تسلط اور یہاں کے اختیارات کو کم کرنے کی سازش ہے۔

 

انکا کہنا تھا: صھیونی رژیم کی کوشش ہے کہ باب الرحمه کو یہودی عبادت خانے میں تبدیل کیا جائے۔/

3907894

نظرات بینندگان
captcha